Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø¨Ø¹Ø¯ از کورونا .... ایم ابراÛیم خان
Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø§ÛŒÚ© بار پھر بڑی کروٹ بدل چکا ÛÛ’Û” دنیا تیزی سے رنگ بدل رÛÛŒ ÛÛ’Û” اس رنگ بدلتی دنیا میں نئے نئے رنگ دیکھنے Ú©Ùˆ مل رÛÛ’ Ûیں۔ Ú©Ú†Ú¾ رنگ تو جانے Ù¾Ûچانے Ûیں اور Ú©Ú†Ú¾ ایسے Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ طور سمجھ ÛÛŒ میں Ù†Ûیں آرÛÛ’Û” Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ú©Ø±ÙˆÙ¹ بدل کر Ú©Ú†Ú¾ کا Ú©Ú†Ú¾ Ûوتا جارÛا ÛÛ’Û” جب بھی ایسی کوئی Ú©ÛŒÙیت رونما Ûوتی Ûے‘ سمجھنا اور سمجھانا انتÛائی دشوار ÛÙˆ جاتا ÛÛ’Û” بدلتے Ûوئے دور Ú©Ùˆ سمجھنا مشکل Ûوتا ÛÛ’ اور اÙس سے بھی Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù…Ø´Ú©Ù„ Ûوتا ÛÛ’ بدلتے Ûوئے دور کا ساتھ دینا۔ ÛŒÛ Ø®Ø§ØµÛŒ جاں سوز قسم Ú©ÛŒ مشقّت ÛÛ’Û” ایک دنیا ÙˆÛ ØªÚ¾ÛŒ جو کورونا Ú©ÛŒ وبا سے Ù¾ÛÙ„Û’ Ûوا کرتی تھی۔ ایک دنیا ÛŒÛ ÛÛ’ جو کورونا Ú©ÛŒ وبا Ú©Û’ بعد Ú©ÛŒ ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ù†Ø¦ÛŒ نئی سی دنیا ÛÛ’Û” وقت Ù†Û’ ایک بھرپور کروٹ بدلی ÛÛ’ جس Ù†Û’ بÛت Ú©Ú†Ú¾ الٹ پلٹ دیا ÛÛ’Û”
زمانے Ú©ÛŒ Ûر کروٹ بÛت سی باتوں Ú©ÛŒ موت Ûوتی ÛÛ’ اور دوسرے بÛت سے معاملات Ú©Û’ لیے زندگی بن کر آتی ÛÛ’Û” ÛŒÛاں بھی Ú©Ú†Ú¾ ایسا ÛÛŒ دکھائی دے رÛا ÛÛ’Û” بÛت Ú©Ú†Ú¾ مرچکا ÛÛ’ اور بÛت Ú©Ú†Ú¾ پیدا ÛÙˆ رÛا ÛÛ’Û” کورونا وائرس Ú©ÛŒ وبا Ù†Û’ جنوری سے اب تک قیامت ÛÛŒ ڈھادی ÛÛ’Û” جنÛÙˆÚº Ù†Û’ کبھی Ø+الات Ú©ÛŒ خرابی Ú©Û’ بارے میں مطلوب سنجیدگی Ú©Û’ ساتھ سوچا ÛÛŒ Ù†Û ØªÚ¾Ø§ ÙˆÛ Ø§Ù“Ø¬ شدید پریشانی Ú©Û’ عالم میں Ûیں۔ بÛت سوں Ú©ÛŒ سمجھ میں Ù†Ûیں آرÛا Ú©Û Ø§Ø³ دو راÛÛ’ سے کس طر٠کو جائیں۔ ÛŒÛ Ø§Ùسوس ناک ضرور ÛÛ’ØŒ Ø+یرت انگیز Ûرگز Ù†Ûیں Ú©Û Ø¹
اÙس طرØ+ تو Ûوتا ÛÛ’ اÙس طرØ+ Ú©Û’ کاموں میں
بÛت سے شعبوں میں بے روزگاری پھیلی Ûوئی ÛÛ’ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§ÙÙ† شعبوں میں Ù¾ÛÙ„Û’ والے وسائل اور وسعت Ú©Û’ ساتھ کام کرنا ممکن ÛÛŒ Ù†Ûیں رÛا۔ بعض روایتی نوعیت Ú©Û’ شعبے تو انتÛائی خطرناک صورت٠Ø+ال سے دوچار Ûیں۔ ان کا وجود ÛÛŒ داؤ پر Ù„Ú¯ چکا ÛÛ’Û” دکان داری خطرے میں پڑگئی ÛÛ’Û” جی Ûاں! دکان داری۔ لوگ آن لائن خریداری Ú©Ùˆ ترجیØ+ دینے Ù„Ú¯Û’ Ûیں۔ تعلیم Ú©Û’ شعبے میں بھی جدت لانے Ú©ÛŒ کوشش Ú©ÛŒ جارÛÛŒ ÛÛ’Û” آن لائن ٹیچنگ کا تصور Ûمارے Ûاں Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ÙˆØ§Ø¶Ø+ Ù†Ûیں تھا۔ لاک ڈاؤن Ù†Û’ سارے پردے Ûٹادیے۔ آن لائن ٹیچنگ اب سامنے Ú©ÛŒ بات دکھائی دے رÛÛŒ ÛÛ’Û” آئی Ù¹ÛŒ سیکٹر میں غیر معمولی پیشرÙت Ù†Û’ بÛت سے کام گھر بیٹھے کرنا ممکن بنادیا ÛÛ’Û” کسٹمائزڈ ٹیوشن بھی ممکن Ûوگئی ÛÛ’Û”
چند ایک نئے شعبے بھی تیزی سے مقبول Ûوئے Ûیں۔ ایک اÛÙ… Ø´Ø¹Ø¨Û Ûوم ڈلیوری کا ÛÛ’Û” نوجوانوں Ú©Ùˆ اس شعبے میں تیزی سے روزگار مل رÛا ÛÛ’Û” اÙسی طور تیار کھانوں Ú©ÛŒ ÙراÛÙ…ÛŒ کا Ø´Ø¹Ø¨Û Ø¨Ú¾ÛŒ تیزی سے پنپ رÛا ÛÛ’Û” Ø´Ûر Ú©ÛŒ بڑھتی Ûوئی ضرورت دیکھتے Ûوئے پورے یقین سے Ú©Ûا جاسکتا ÛÛ’ Ú©Û ØªÛŒØ§Ø± کھانے گھر Ú©ÛŒ دÛلیز پر ÙراÛÙ… کرنے کا Ø´Ø¹Ø¨Û Ø¨Ûت جلد غیر معمولی وسعت سے ÛÙ… کنار Ûوکر ابھرے گا۔ ÛŒÛ Ø¨Ø§Ù„Ú©Ù„ Ùطری ÛÛ’Û” بÛت سوں Ú©Û’ نزدیک Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û Ú©Ú¾Ø§Ù†Ø§ تیار کرنے پر دو تین گھنٹے صر٠کرنا Ø+ماقت ÛÛ’Û” سوال صر٠وقت Ú©Û’ ضیاع کا Ù†Ûیں‘ وسائل Ú©Û’ ضیاع کا بھی ÛÛ’Û” اگر بڑے پیمانے پر کھانا تیار کیا جائے تو سستا پڑتا ÛÛ’Û” Ûوم ڈلیوری Ú©Û’ تØ+ت اگر کھانے Ú©ÛŒ معقول مقدار خاصی Ú©Ù… لاگت میں میسر ÛÙˆ تو کوئی اچھا خاصا وقت کھانے Ú©ÛŒ تیاری پر کیوں ضایع کرے؟
لاک ڈاؤن Ù†Û’ نئی طرز٠معیشت متعار٠کرائی ÛÛ’Û” جو Ú©Ú†Ú¾ کئی عشروں سے دکھائی دے رÛا Ûے‘ ÙˆÛ Ø§Ø¨ ڈولتے سنگھاسن Ú©ÛŒ طرØ+ ÛÛ’Û” بعض معاملات کا تو پورا وجود ÛÛŒ داؤ پر Ù„Ú¯ رÛا ÛÛ’Û” معیشت میں کئی شعبے روایتی Ø+یثیت رکھتے Ûیں۔ Ùرنیچر ÛÛŒ Ú©Ùˆ لیجیے۔ Ù„Ú©Ú‘ÛŒ کا پرانے انداز کا بھاری بھرکم Ùرنیچر آج بھی جÛیز میں دیا جارÛا ÛÛ’Û” ÛŒÛ Ùرنیچر Ø¬Ú¯Û Ø¨Ú¾ÛŒ بÛت گھیرتا ÛÛ’ اور Ù…Ûنگا بھی پڑتا ÛÛ’Û” ایسے Ùرنیچر Ú©Ùˆ منتقل کرنا بھی اچھا خاصا درد٠سر ÛÛ’Û” اس Ø+والے سے نئی سوچ اپنانے Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’ ØªØ§Ú©Û Ù…Ø¹Ø§Ø´Ø±ØªÛŒ ضرورتوں سے ÛÙ… آÛÙ†Ú¯ چیزیں تیار Ú©ÛŒ جاسکیں۔ سوال صر٠Ùرنیچر کا Ù†Ûیں‘ ایسی ÛÛŒ دوسری بÛت سے اشیا کا بھی ÛÛ’Û” دنیا بھر میں آسانی، سÛولت اور ارزانی پر ØªÙˆØ¬Û Ø¯ÛŒ جارÛÛŒ ÛÛ’Û”
پاکستانی Ù…Ø¹Ø§Ø´Ø±Û Ù…Ø¹Ø§Ø´ÛŒ اور معاشرتی اعتبار سے عجیب دو راÛÛ’ پر Ù¾ÛÙ†Ú† چکا ÛÛ’Û” اس دو راÛÛ’ سے بالکل درست سمت اختیار کرنا لازم ÛÛ’Û” غلطی Ú©ÛŒ گنجائش Ù†Ûیں۔ سوچے سمجھے بغیر اٹھایا جانے والا Ûر قدم معاملات Ú©Ùˆ اتنا الجھادے گا Ú©Û Ù¾Ú¾Ø± اÙÙ†Ûیں سلجھانے میں عشرے Ù„Ú¯ جائیں Ú¯Û’Û” Ûمارے Ûاں سیاست اور معیشت دونوں Ú©Û’ معاملے میں Ø+قیقی وطن پرست اور درد مند دل رکھنے والی قیادت کا Ùقدان رÛا ÛÛ’Û” اکیسویں صدی میں بÛت Ú©Ú†Ú¾ بالکل نیا ÛÛ’Û” بعض معاملات کا Ûمیں برائے نام بھی ØªØ¬Ø±Ø¨Û Ù†Ûیں اس لیے سمجھنے اور سنبھلنے Ú©Û’ معاملے میں غیر معمولی Ø°Ûانت چاÛیے۔ اب Ø¬Ø¨Ú©Û Ú©ÙˆØ±ÙˆÙ†Ø§ وائرس Ú©ÛŒ وبا تقریباً ختم ÛÙˆÚ†Ú©ÛŒ ÛÛ’ØŒ لازم ÛÛ’ Ú©Û Ù…Ø¹ÛŒØ´ØªÛŒ ڈھانچے Ú©Ùˆ نیا رخ دینے Ú©Û’ بارے میں سوچا جائے، آسانی Ú©Ùˆ ترجیØ+ دی جائے اور بے جا پیچیدگیوں سے جان چھڑائی جائے۔ وقت کا تقاضا ÛÛ’ Ú©Û Ø³ÙŽØ±ÙˆÚº میں سÛولت کا سَودا سمویا جائے۔ جو کام Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø³Ûولت والا ÛÙˆ ÙˆÛÛŒ کیا جائے۔ اÙسی ڈگر پر گامزن Ûوا جائے جو کسی جواز Ú©Û’ بغیر پریشان Ù†Û Ú©Ø±ØªÛŒ ÛÙˆÛ”
'Ø²Ù…Ø§Ù†Û Ø¨Ø¹Ø¯ از کورونا‘ یعنی کورونا وائرس Ú©Û’ بعد Ú©ÛŒ دنیا میں اس بات Ú©ÛŒ غیر معمولی اÛمیت ÛÛ’ Ú©Û ÙˆÙ‚Øª Ú©Ùˆ ضایع Ûونے سے بچانے Ú©Û’ تصور Ú©Ùˆ Ú¯Ù„Û’ لگایا جائے۔ معاشی سرگرمیوں Ú©Û’ لیے ÛŒÙˆÙ…ÛŒÛ Ø¨Ù†ÛŒØ§Ø¯ پر سÙر سے گریز Ú©Ùˆ بھی اب اÛمیت دی جارÛÛŒ ÛÛ’Û” جو لوگ گھر پر رÛتے Ûوئے اپنا کام بÛتر انداز سے کرسکتے Ûیں اÙÙ†Ûیں بلا جواز طور پر اÙدھر اÙدھر گھمانے سے گریز کیا جارÛا ÛÛ’Û” بعض شعبوں میں مکمل طور پر ÛŒÛ Ù…Ù…Ú©Ù† ÛÛ’ Ú©Û Ú¯Ú¾Ø± بٹھاکر کام لیا جائے۔ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ù¾Ú‘Ú¾Ù†Û’ Ú©Û’ شعبے ÛÛŒ Ú©Ùˆ لیجیے۔ جو کام گھر میں رÛتے Ûوئے ÛÙˆ سکتا ÛÛ’ اÙس Ú©Û’ لیے Ú©Ûیں جانے سے کیا Ø+اصل؟ ÛŒÛ Ù…Ø¹Ù…ÙˆÙ„ÛŒ سا Ù†Ú©ØªÛ ÛÛ’ جس پر غور کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û” بعض اشیا Ú©ÛŒ تیاری کا Ù…Ø¹Ø§Ù…Ù„Û Ø¨Ú¾ÛŒ ایسا ÛÛŒ ÛÛ’Û” اگر لوگوں Ú©Ùˆ گھر پر کام دے دیا جائے اور ÛÙØªÛ ÙˆØ§Ø± رپورٹ Ú©ÛŒ بنیاد پر معاملات چلائے جائیں تو ایسا کرنے میں Ú©Ú†Ú¾ Ø+رج Ù†Ûیں۔ مثلاً ٹیلرنگ شاپ Ú©Û’ کاریگر جو سلائی دکان میں کرتے Ûیں‘ ÙˆÛÛŒ سلائی ÙˆÛ Ú¯Ú¾Ø± میں بھی کرسکتے Ûیں۔ تین چار دن کا کام گھر Ù„Û’ جاکر آسانی سے کیا جاسکتا ÛÛ’Û” مینوÙیکچرنگ Ú©Û’ شعبے میں بھی بÛت Ú©Ú†Ú¾ گھر بیٹھے کیا جاسکتا ÛÛ’Û” لازم Ù†Ûیں Ú©Û Ú©ÙˆØ¦ÛŒ Ø±ÙˆØ²Ø§Ù†Û ÚˆÛŒÚ‘Ú¾ دو گھنٹے Ú©Û’ سÙر کا عذاب جھیل کر Ùیکٹری یا کارخانے Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ اور سÙر Ú©ÛŒ تکان دور کیے بغیر کام کرے۔ ایسی Ø+الت میں کارکردگی کا گرا٠گرتا ÛÛ’Û” لاکھوں Ù†Ûیں‘ کروڑوں اÙراد کا ÛŒÛ ÛŒÙˆÙ…ÛŒÛ Ù…Ø¹Ù…ÙˆÙ„ ÛÛ’Û” Ø§Ù†Ø¯Ø§Ø²Û Ù„Ú¯Ø§ÛŒØ§ جاسکتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ùس Ú©Û’ نتیجے میں مجموعی طور پر قوم کا کتنا وقت ضایع ÛÙˆ رÛا Ûوگا اور کتنے وسائل خاک میں مل رÛÛ’ ÛÙˆÚº Ú¯Û’Û”
کورونا Ú©Û’ بعد Ú©ÛŒ دنیا میں نئی سوچ اپنانا لازم ÛÛ’Û” وقت اور مادّی وسائل بچانے پر سب سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û ØªÙˆØ¬Û Ù…Ø±Ú©ÙˆØ² کرنے Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’Û” اگر قوم Ú©Ùˆ دن Ú©ÛŒ روشنی میں کام کرنے Ú©ÛŒ عادت ÛÛŒ Ù¾Ú‘ جائے تو دکانیں شام Ûوتے ÛÛŒ بند ÛÙˆ جائیں اور یوں توانائی Ú©ÛŒ مد میں اربوں روپے Ú©ÛŒ بچت بھی ÛÙˆ اور زندگی بھی آسان ÛÙˆ جائے۔ لوگ اگر رات بھر جاگنے کا معمول ترک کردیں تو قوم کا کتنا بھلا ÛÙˆ! کراچی سمیت تمام بڑے، درمیانے اور چھوٹے Ø´Ûروں میں خاصی معقول تعداد ایسے لوگوں Ú©ÛŒ ÛÛ’ جنÛیں بظاÛر کسی جواز Ú©Û’ بغیر‘ رات بھر جاگ کر گپیں Ûانکنے کا شوق ÛÛ’Û” اس شوق Ú©Ùˆ لگام دینے Ú©ÛŒ ضرورت ÛÛ’ ØªØ§Ú©Û Ø¯Ù† میں دیر تک سوتے رÛÙ†Û’ کا رواج بھی ختم Ûو، لوگ Ùطرت Ú©Û’ Ø·Û’ Ú©Ø±Ø¯Û Ø·Ø±ÛŒÙ‚ Ú©Û’ مطابق زندگی بسر کرنے Ú©ÛŒ طر٠مائل ÛÙˆÚº اور قوم Ú©Û’ وقت Ùˆ وسائل کا ضیاع Ù†Û ÛÙˆÛ” ایسے میں استعداد٠کار بھی بڑھے گی۔ نئی طرز٠معیشت Ùˆ معاشرت وضع اور اختیار کرنے میں کلیدی Ø¨Ù„Ú©Û Ù‚Ø§Ø¦Ø¯Ø§Ù†Û Ú©Ø±Ø¯Ø§Ø± Ø+کومت Ú©Ùˆ ادا کرنا ÛÛ’Û” جو Ú©Ú†Ú¾ بھی نیا ÛÙˆ ریاستی سطØ+ پر ÛÙˆ ØªØ§Ú©Û Ù…Ø³ØªÙ†Ø¯ Ù¹Ú¾Ûرے۔ ریاستی سطØ+ پر قوم Ú©Û’ Ø+Ù‚ میں Ú©Ú†Ú¾ نیا کرنے کا اÙس سے اچھا موقع شاید تادیر Ù†Û Ù…Ù„Û’Û”